Tag Archives: کچوکے
ممکن نہیں یزیدیت جیت جائے -6
وجوانو !
یہ یزیدیت کی ایک نہایت گھٹیا مثال ہے ۔
لیکن پترو کیا یہ ممکن ہے کہ محرّم کا مہینہ ہو اوریزیدیت جیت جائے ؟

یہ کہہ کر بوڑھا اُٹھا، گم سُن نوجوانوں کو اُس کی لاٹھی ، کی پکے فرش پر پڑھنے والی خفیف ضرب سناٹے میں ، ٹک ، ٹک ،ٹک کر دور معدوم ہوتے سنائی دی لیکن اُن کے دماغ میں ابھرتی ہوئی گونج ،
محرّم کا مہینہ ہو اوریزیدیت جیت جائے ؟
محرّم کا مہینہ ہو اوریزیدیت جیت جائے ؟
ماحول پر حاوی ہو گئی !
ممکن نہیں یزیدیت جیت جائے -5
بوڑھا ، گویا ہوا !
نوجوانو ! کچھ دنوں بعد ، لوہار کے بیٹے کو ایک اور درخواست ملی ،
” جنابِ عالی ! میرے پاس اِس شہر میں رہنے کو مکان نہیں ، بے گھر ہوں !”تو نوجوانو!
لوہار کا بیٹا پھر آب دیدہ ہو گیا ، اُس نے لوہار کو وہ درخواست پڑھائی ، لوہار بھی آبدیدہ ہو گیا ، لوہار نے فیصلہ کیا ، کہ ٹڈّے کی طرح ہر شاخ پر پُھدکنے والے ،اِس اداس و غمین و پریشان حال نوجوان کو گھر لازمی ملنا چاھئیے !
چنانچہ لوہار کی اجازت پر ، لوہار کے بیٹے نے ، اُس بے گھر نوجوان، کو گھر بنانے کے لئے ، صرف چار کنال کا پلاٹ دان کر دیا ۔
چنانچہ لوہار کی اجازت پر ، لوہار کے بیٹے نے ، اُس بے گھر نوجوان، کو گھر بنانے کے لئے ، صرف چار کنال کا پلاٹ دان کر دیا ۔
پہلی کہانی سنانے والے نوجوان نے بے ساختہ کہا ” سراسر جھوٹ ہے ، وہ تو خود کروڑ پتی تھا ۔”
مردِ دانا و بینا نے ، نوجوان کی طرف دیکھا ، اور دل میں سوچا،
اچھل کود کی کمائی کھانے والا ، شراب و شباب پر اُڑانے والا ، وہ نوجوان کسی کا پتی نہیں بن سکا تو کروڑ پتی کیسے بنتا ؟
چنانچہ اُس نے بجائے اپنی سوچ کا اظہار کرنے ، داستان کو جاری رکھا !
نوجوانو ، آپ یہ سوچ رہے ہوگے ، کہ درخواست لوہار کے بیٹے کو کی جاتی ، تو لوہار بیچ میں کیسے آجاتا ؟ ہے نا حیرت کی بات !
شاید آپ کی مائیں آپ کو لے کر بچپن میں علیحدہ ہوگئی ، یا آپ کے دادا نے آپ کی ماؤں کے آگے ہتھیار ڈال دیئے ، اِسی لئے آپ ایک مشرقی کنبے کے بارے میں کم جانتے ہو۔
شاید آپ کی مائیں آپ کو لے کر بچپن میں علیحدہ ہوگئی ، یا آپ کے دادا نے آپ کی ماؤں کے آگے ہتھیار ڈال دیئے ، اِسی لئے آپ ایک مشرقی کنبے کے بارے میں کم جانتے ہو۔
ہمارا مشرقی کنبہ ، جس میں اولاد چاہے دنیا کی نظروں میں کتنی ہی طاقتور یا بااثر کیوں نہ ہوجائے ، اپنے باپ کو ہمیشہ اپنا سر پرست سمجھتی ہے اور باپ خاندان کا سربراہ رہتا ہے ، جس کی ابرو کے معمولی سے اشارے پر اولاد اُس محفل سے کھسک جاتی ہے ، جہاں باپ اُن کا موجود ہونا پسند نہ کرے !
وہ ایسے خاندان کا سربراہ نہیں ہوتا ، کہ کینسر سے مرنے والی بیوی کی خواہش پوری نہ کر سکتا ہو اور اکلوتا بیٹا ، صرف پیسوں نہیں بلکہ عورتوں کی خاطر، ماں کے بستر مرگ کو چھونے بلکہ دفنانے تک نہ آسکتا ہو ۔
نہ نہ نوجوانو ! نہ ۔وہ معمولی لوہار ، ایک مشرقی قدروں کے ا مین خاندان کا سربراہ تھا ، جس کے بیٹے ملک پر حکمرانی کرنے لگے تھے ، لیکن اپنے کاروبار اور خاندان کو وہی چلا رہا تھا ۔اُس کے دونوں بیٹے ملکہ کے اعلیٰ عہدیدار تھے ، لیکن اپنے خاندان کا وہی سرپرست تھا ، بیٹے اپنے باپ کی سرپرستی میں بے فکر تھے ۔ اُس کے پوتے پوتیاں ، نواسے نواسیاں ، ہر چیز اُس سے مانگتے ، وہ اُن کے لاڈ اُٹھاتا ۔ بیٹے اُس کے سامنے سر جھکاتے ! مغربی اقدار کے پرستاروں کو یہ بات چبھتی تھی ، کہ جن مشرقی اقداروں کو اُنہوں نے مغربی اقدار پر قربان کر دیا وہ اُن کے ملک میں کیسے پنپ رہی ہیں ؟
تو نوجوانو! اصل بات یہ ہے ، کہ لوہار نے ملکہ کا تاج ، ملکہ سے عوام کی قوت سے خرید لیا تھا ، جس کی اُس کے نزدیک لوہے سے بھی کم قیمت تھی اور وہ اُس نے اپنے پوتوں کو کھیلنے کے لئے دے دیا ۔
وہ نوجوان یاد ہے ، نا ؟
جو درخواستیں اٹھائے پھرتا تھا! اُس نے پہلی بار مُلک میں نوجوانوں کو گالیوں ، طعنوں ، جھوٹ اور ناچنے کی تربیت دینا شروع کر دی ۔ تاکہ مشرقی ملک میں مغربی اقدار کے تسلط کو پھیلایا جائے ۔ جب اُس نے دیکھا کہ اخلاقی قدروں کی کمزور لوگ اُس کے ارد گرد جمع ہو گئے ، تو اُس نے اپنے محسن و مربّی پر الزام لگا دیا ، کیا ؟
” تاج ، لوہار کے بیٹے نے ، اپنی بیٹی اور داماد کی مدد سے چرایا "
” تاج ، لوہار کے بیٹے نے ، اپنی بیٹی اور داماد کی مدد سے چرایا "
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ممکن نہیں یزیدیت جیت جائے -4
نوجوانو !آپ پڑھے لکھے ہو ، شرارت کے ساتھ بُردباری بھی آپ کے چہروں سے چھلک رہی ہے ،وہ محاورہ تو آپ سنے سنا ہوگا ،
دکھ جھیلیں بی فاختہ اور کوّے انڈے کھائیں !
لوہار کو یہ سب معلوم تھا ، اُسے معلوم تھا کہ ملک کی معیشت کو خون پسینہ فراہم کرنے والا، شہد کی مکھی کی طرح طبقہ ، ایک کمزور طبقہ ہوتا ہے ، طاقتور طبقہ وہی ہوتا ہے جو کاروباری طبقے اور عوام کے لگائے گئے ٹیکسوں پر موجیں کرتا ہے اور محلات میں رہتا ہے ، اور اپنی شان بڑھانے کے لئے خالص سونے کا تاج اور جس میں چھین کر جوڑا ہوا ہیرا، بادشاہ یا ملکہ ، تخت ، تخت والا کھیل کھیلتے ہیں ۔جس کی مدد وزیراعظم کرتا ہے لیکن تختہ دار پر وزیر اعظم چڑھتا ، ملکہ اپنا تاج سجائے بیٹھی رہتی کیوں کہ وہ ہتھیار بند محافظوں کے نرغے میں ہوتی ہے ، اُسے کون ہاتھ لگائے ؟ جوان ملکہ ہو یا بوڑھی مقدّس کہلاتی ہے ۔
تو نوجوانو ! اُس مردم گذیدہ بلکہ شاہان گذیدہ ، حالات کے تھپیڑوں سے گذرنے والے لوہار نے ، حکمرانی تلاطم کے سنڈاس سے نکلنے والی باس کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا اور اپنے خاندان کو حکمرانی کے لئے تیار کرنا شروع کر دیا ۔
لیکن کیا یہ ممکن تھا ؟
مگر ایک لوہار نے ممکن بنایا ۔ اُس نے نہ صرف اپنے بیٹوں کو ملک کے اعلیٰ عہدوں تک ، عوام کی مدد سے پہنچایا بلکہ اپنے برے وقت کے لئے ملک سے باہر ، ملکہ کی حواریوں کی طرح جائدادیں بھجوانا شروع کر دیں ، جن جائدادوں کے لئے ملکہ کے حواری تتلیوں کے پروں میں چھپا کر سفید پوڈر باہر بھیجا کرتے تھے ، لوہار نے اپنی کمائی ہوئی دولت ، ملکہ کے ہی خدّاموں کے ذریعے باہر بھجوانا شروع کر دی ۔
پہلی کہانی سنانے والے نوجوان کی آنکھوں میں بے یقینی کے سائے دیکھ کر بوڑھا ، گویا ہوا !
نوجوانو ! شاید اُس وقت آپ نیکر پہن کر ماں کی انگلی پکڑ کر سکول جاتے ہو گے، جب لوہار کے بیٹے کو ایک درخواست ملی ،
لوہار کا بیٹا آب دیدہ ہو گیا ، اُس نے لوہار کو وہ درخواست پڑھائی ، لوہار بھی آبدیدہ ہو گیا ، لوہار نے فیصلہ کیا ، کہ ٹڈّے کی طرح ہر شاخ پر پُھدکنے والے ، اِس اداس و غمین و پریشان حال نوجوان کے خواب کو شرمندہءِ تعبیر کرنا چاھئیے !
لوہار کا بیٹا آب دیدہ ہو گیا ، اُس نے لوہار کو وہ درخواست پڑھائی ، لوہار بھی آبدیدہ ہو گیا ، لوہار نے فیصلہ کیا ، کہ ٹڈّے کی طرح ہر شاخ پر پُھدکنے والے ، اِس اداس و غمین و پریشان حال نوجوان کے خواب کو شرمندہءِ تعبیر کرنا چاھئیے !
چنانچہ لوہار کی اجازت پر ، لوہار کے بیٹے نے ، اُس نوجوان کو اُس کے خوابوں کی تعبیر کو پورا کرنے کے لئے ، ایک چار ایکڑ زمین کا ٹکڑا دے دیا ۔
کچھ دنوں بعد ، لوہار کے بیٹے کو ایک اور درخواست ملی ،
” جنابِ عالی ! میرے پاس رقم نہیں کہ میں اپنا خواب شرمندہءِ تعبیر کروں ، لاچار ہوں !”
لوہار کا بیٹا آب دیدہ ہو گیا ، اُس نے لوہار کو وہ درخواست پڑھائی ، لوہار بھی آبدیدہ ہو گیا ، لوہار نے فیصلہ کیا ، کہ ٹڈّے کی طرح ہر شاخ پر پُھدکنے والے ،اِس اداس و غمین و پریشان حال نوجوان کے خواب کو شرمندہءِ تعبیر کرنا چاھئیے !
چنانچہ لوہار کی اجازت پر ، لوہار کے بیٹے نے ، اُس نوجوان، کو اُس کے خوابوں کی تعبیر کو پورا کرنے کے لئے ، 50 کروڑ ملکی کرنسی جس کی مالیت، فرنگی کرنسی میں 23 کروڑ ڈالر بنی تھی ، جو آج ملکی کرنسی میں 2 ارب 80 کروڑ بنتی ہے ۔
کتنی ؟ 2 ارب 80 کروڑ
پہلی کہانی سنانے والے نوجوان نے بے ساختہ کہا ” ناممکن ، یہ سب جھوٹ ہے "
٭٭٭٭٭٭